20-Jul-2022 صبر
☘️☘️☘️☘️ صبر ☘️☘️☘️☘️
صبر سے مراد ہے کہ اپنے نفس کو ہر اس چیز سے روکنا جو شریعت کے خلاف ہو خواہ وہ خوشی ہو ، غم وغصہ ہو ،دکھ و تکلیف ہو پریشانی کا وقت ہو ہر حال میں انسان کو خود پر قابو رکھنا ۔
" " ان اللہ مع الصا برین ""
بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
صبر نصف ایمان میں شمار ہوتا ہے ۔یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے اس کی کنجی بھلائی ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ فرماتا ہے جب میں کسی مومن بندے کی محبوب چیز اس دنیا سے اٹھا لیتا ہوں پھر وہ ثواب کی نیت سے صبر کرے تو اس کا بدلہ جنت ہی ہے ۔
سچا مومن ومومنہ وہی ہے جو اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کرے اور تکالیف و مصائب پر صبر وتحمل سے کام لے۔
حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ! لوگوں میں سب سے زیادہ آزمائش کس کی ہوتی ہے ؟
آپﷺ نے فرمایا انبیاء کرام علیہم السلام کی ، پھر درجہ بدرجہ مقربین کی اور پھر آدمی کی ،اس کی دینی مقام کے مطابق آزمائش ہوتی ہے ۔اگر وہ دین میں مضبوط ہو تو سخت آزمائش ہوتی ہے اگر وہ دین میں کمزور ہو تو حسب دین آزمائش کی جاتی ہے ۔بندے کے ساتھ یہ آزمائشیں ہمیشہ رہتی ہیں ۔۔
اللہ تبارک وتعالی نے اپنے تمام نبیوں اور رسولوں کو امتحان اور آزمائش کے دور سے گذارا ہے ۔ حضرت آدم علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام ۔ اسماعیل علیہ السلام ، یعقوب علیہ السلام، یوسف علیہ السلام ، یونس علیہ السلام ،ایوب علیہ السلام وغیرہ کہ علاوہ محبوب خدا سرکار دوعالم ﷺ نے کڑی اور سخت آزمائشوں کے ساتھ اپنے رب کی خوشنودی کے لئے صبر و ضبط کا دامن ہاتھ سے جانے نہ دیا۔
انبیاء کرام نے اللہ کی رضا میں راضی ہو کر آزمائشوں کے اوقات میں صبر کا مظاہرہ کیا ۔
صبر ایوب ۔۔۔ یہ ضرب المثل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔دراصل حضرت ایوب علیہ السلام جو اللہ کے نبی تھے اور اسحاق علیہ السلام کی اولادوں میں سے تھے ۔ ایوب علیہ السلام بڑے ہی مالدار تھے اپنے أہل وعیال کے ساتھ شان و شوکت کی زندگی بسر کر رہے تھے۔ کثیر اولاد مال و دولت ،ہزارہا اونٹیں بکریاں زمینیں ، کھیت کھلیان ، باغات سب کچھ اللہ نے عطا کیا تھا اور ایوب علیہ السلام اپنے رب کی نوازشوں کا شکر ادا کرتے ہوئے زندگی گذار رہے تھے ۔
اب اللہ نے اپنے نبی کا امتحان لینا شروع کر دیا ۔ مال ودولت سی پھر اولادوں سے محروم کردیا غرض ک ایک ایک کر کے سب کو ہلاک کر دیا ۔ ایوب علیہ السلام نے ہر حال میں اللہ کا شکر بجا لاتے فرمائے میرا کچھ بھی نہیں جس کا تھا اس نے لے لیا ۔ جب تک کہ لۓ دیا تھا وہ میرے پاس امانت تھا ۔ اب اللہ تبارک وتعالی نے انتہائی سخت آزمائش میں ڈال دیا ۔ آپ کو بیماری ہو گئی تمام جسم میں آبلے پڑ گۓ بدن زخموں سے بھر گیا ۔بینائی جلی گئی ۔آپ جلنے پھرنے سے بھی معذور ہو گۓ ۔دوست احباب نے ساتھ چھوڑ دیا صرف آپ کے ساتھ اپ کی زوجہ تھیں جو جان وتن سے خدمت کرتیں دوسرے کے گھروں میں کام کر کے اجرت ملتا تو کھانے پینے کا بندوبست کرتیں ۔لوگو ں نے آپ کی بیماری کی وجہ سے آپ کی زوجہ کو بھی کام کرنے سے منع کر دیا کہیں چھوت نہ لگ جائے ۔ حالت دنبدن بد سے بد تر ہوتے گۓ لیکن ایوب علیہ السلام کی زبان پر نہ کوئی شکوہ نہ ہی گلہ بس اللہ پر ایمان و توکل برقرار رکھے حمد و ثنا کرتے اس طرح بارہ سال ہو گئے ۔
آپ کی زوجہ نے کہا کہ آپ اللہ کے نبی ہیں اپنے لۓ دعائیں کریں ہمارا رب قبول کرے گا ۔ حضرت ایوب علیہ نے فرمایا کہ ہمیں خالق حقیقی نے ٨٠ سالوں تک خوشحالی کی زندگی دی ۔یہ حالات تو ابھی صرف ١٢ سال سے ہے جب ٨٠ سال ہو گا تب دیکھا جائے گا میں اپنے رب کے حضور شاکر ہوں
خالق کائنات کی رحمت جوش میں آئی حکم ہوا ایوب آپ صابر و شاکر ہیں۔ اٹھیں اور اپنے پاؤں کے انگوٹھے کو زمین پر ماریں ۔ چشمہ ابل پڑے تو اسی سے غسل کریں اور پیئں۔ ایوب علیہ السلام نے حکم کی تعمیل کی ۔چشمے کے پانی سے جیسے ہی غسل کیا جسم کی ظاہری بیماری ختم ہو گئی اور پانی پیتے ہی اندورنی طاقت پہلے سے بھی ذیادہ محسوس ہوگئی۔ مالک کائنات نے ان کو وہ تمام چیزیں دوبارہ عطا کردیا اہل و عیال مال ودولت وغیرہ یہ انعام واکرام صابر اور شاکر رہنے کا دنیاوی صلہ تھا آخرت میں تو اللہ کی نوازشوں کا کیا کہنا۔ !!!
اللہ تعالی اپنے بندوں کے مرتبے کے مطابق اسے آزمائش میں ڈالتا ہے
حضرت محمد ﷺ سے ہوتے ہو ۓ صحابہ رسول اور خلفائے راشدین آل رسول حضرت امام حسین علیہ السلام تک کتنے امتحانات اور آزمائشوں کا دور رہا ۔ جس میں ہر شخص زخم کھا کر لہولہان ہو کر یہاں تک کہ جام شہادت نوش فرما یا ۔ لیکن انہوں نے صبر و تحمل کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھا اور ہر حال میں اپنے رب کی وحدانیت کا گن گاتے ہوئے شکرانہ ادا کیا ۔
آپ ﷺ نے خود بھی صبر وتحمل، برداشت و استقلال سے کام لیتے اور اپنی امت کو بھی پیغام دیا ۔
حضور نے فرمایا۔ اللہ تعالی جب بندہ سے محبت فرماتے ہیں تو ان کو مصیبتوں پریشانیوں میں ڈال کر اسے آزماتے ہیں جو بندہ صبر کرتا ہے اللہ اس کو دنیا وآخرت دونوں جگہ اجر عظیم عطا فرماتا ہے ۔
رب ذوالجلال تو ہمیں اپنے صابر و شاکر بندوں میں شمار کر ۔ آمین یارب العالمین ☘️🌷☘️
✍️۔۔۔🍁 سیدہ سعدیہ فتح🍁
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
नंदिता राय
23-Jul-2022 08:38 AM
👌👌
Reply
Gunjan Kamal
22-Jul-2022 09:46 PM
👏👌🙏🏻
Reply
Reyaan
22-Jul-2022 08:37 AM
👌👏
Reply